بچوں کی تعلیم
اس وقت حفظ و ناظرہ کے علاوہ درجۂ اعدادیہ سے دورۂ حدیث تک تعلیم ہورہی ہے اور دارالاقامہ میں رہنے والے طلبہ کی تعداد تقریباً پانچ سوپانچ(505) ہے، جن کی تعلیم و تربیت پر تیس(23) اساتذہ مامور ہیں۔ ملازمین کی تعداد ان کے علاوہ ہے، مذکورہ درجات میں درسِ نظامی کے طرز پر ترجمۂ قرآن کریم، تفسیر، اصولِ تفسیر، حدیث، اصولِ حدیث، فقہ، اصولِ فقہ، نحود صرف، بلاغت، عربی ادب، منطق و فلسفہ، تاریخ، فارسی ادب اور اردو زبان و ادب کے علاوہ علومِ عصریہ میں ہندی، سائنس اور انگلش کی بھی تعلیم ہوتی ہے ، ہر درجہ میں سالانہ نصاب مقرر ہے، اور سالانہ نصاب کی تکمیل کے لئے ماہانہ نصاب بھی متعین کیا گیا ہے، الحمدللہ ہر سال تمام کتابیں نصاب تک پڑھائی جاتی ہیں۔ تعلیمی محاسبہ کے لیے دو عمومی امتحانات ہوتے ہیں، ششماہی اور سالانہ، دونوں امتحانوں میں باضابطگی کا بھرپور خیال رکھا جاتا ہے، عربی ششم سے دورۂ حدیث تک صرف تقریری امتحان ہوتا ہے، باقی درجوں میں تقریری و تحریری دونوں امتحانات ہوتے ہیں، تعلیم میں مزیدبہتری لانے کے لیے درجۂ اعدادیہ سے عربی چہارم تک ہر ماہ تقریری امتحان ہوتا ہے، جس کے اچھے اثرات دیکھے جارہے ہیں۔
طلبہ میں تقریری و تحریری صلاحیت اجاگر کرنے کے لئے ’’ بزمِ قاضی مجاہدالاسلامؒ ‘‘ اور ’’بزمِ ادب‘‘ کے نام سے دو انجمنیں قائم ہیں۔ ’’ بزمِ قاضی مجاہدالاسلامؒ ‘ ‘ کی طرف سے ہر جمعرات کو بعد نمازِ مغرب تا عشاء ہفتہ واری پروگرام منعقد ہوتا ہے۔ کثرتِ تعداد کی وجہ سے بارہ حلقے ترتیب دیئے گئے ہیں ، ہر حلقہ کا پروگرام ایک ناظم کی نظامت اور ایک استاد کی نگرانی میں ہوتا ہے۔ طلبہ بڑھ چڑھ کر اس میں حصہ لیتے ہیں، جس کا نمایاں فائدہ محسوس ہو رہا ہے ۔ اخیر سال میں ایک اختتامی پروگرام ہوتا ہے جس میں طلبہ پورے سال کی تیاری کا ایک ہلکا سا نمونہ پیش کرتے ہیں، یہ اتنا دلچسپ ہوتا ہے کہ سامعین پروگرام ختم ہونے کے بعد ہی جلسہ گاہ سے اُٹھتے ہیں۔ نیز طلبہ میں تحریر و انشاء پروازی کی صلاحیتیں اجاگر کرنے کے لیے ’’ بزمِ قاضی مجاہدالاسلامؒ ‘‘ کی جانب سے تین قلمی مجلّات شائع ہوتے ہیں ، اردو میں ’’ماہنامہ پیامِ دارالعلوم‘‘ اور ’’صدائے حق‘‘ اور عربی میں ’’الدعوۃ‘‘۔ طلبہ خود سے مضامین لکھ کر اساتذہ سے چیک کراتے ہیں اور ان مجلات میں آویزاں کرتے ہیں۔ اور انجمن ’’بزمِ ادب‘‘ کی جانب سے ایک نہایت ہی جامع اور مفید رسالہ ’’ عُقاب‘‘ کے نام سے پابندی کے ساتھ ہر ماہ شائع کیا جاتا ہے جس میں ابتداء سے لے کر انتہاء تک کے بچوں کے تحقیقی ، علمی، ادبی اور چٹ پٹے مضامین شائع کئے جاتے ہیں۔ جسے اکابر علماء نے قدر اور محبت کی نگاہوں سے دیکھا اور بارہاں اس کام کاج کو سراہا۔ ’’بزمِ ادب‘‘ کی جانب سے ایک دستی پرچہ ’’الصحوۃ‘‘ نام سے عربی زبان میں بھی شائع ہو رہا تھا؛ لیکن کچھ معقول مجبوریوں کے باعث فی الحال اس کی اشاعت کو موقوف کردیا گیا ہے